Zarb-e-Kaleem

Touheed | Zarb-e-Kaleem-017

Touheed

Touheed

Touheed in urdu Tashreeh

پہلا شعر کی تشریح

معانی: توحید: وحدتِ الہٰی ۔ علم کلام: فلسفے کی رُو سے کی جانے والی گفتگو ۔

مطلب: حق و باطل یا کفر اور اسلام کے درمیان جو تمیزی چیزیں ہیں ان میں توحید (خدا کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا) بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ایک وقت تھا کہ توحید مسلمان کا اصل سرمایہ تھا اور اس کی ساری زندگی اسی محور کے گرد گھومتی تھی لیکن یہی توحید جو مسلمان کے لیے ایک زندہ، حقیقی اور پائیدار طاقت کی حیثیت رکھتی تھی آج صرف ایک علم کلام کے مسئلہ کے طور پر باقی رہ گئی ہے ۔ اس پر عملی، دلیلی اور منطقی باتیں تو بہت کی جاتی ہیں لیکن عملاً مسلمانوں میں یہ قوت ناپید نظر آتی ہے

 دوسرا شعر کی تشریح

معانی: ظلمتِ کردار: کردار کا اندھیرا ۔

مطلب: اقبال اس شعر میں کہتے ہیں کہ جب تک توحید کی اس زندہ قوت کی روشنی سے مسلمان کے عمل اور سیرت کی تاریکی میں تابندگی پیدا نہ ہو یعنی جب تک مسلمان توحید پر عملاً کاربند نہ ہو اس کا اپنا مقام اس سے چھپا ہوا رہے گا

 تیسرا شعر کی تشریح

معانی: میرِ سپہ: سپہ سالار ۔ سپہ: فوج ۔ قل ھو اللہ کی شمشیر: قرآن کی تلوار ۔ نیام: تلوار کا غلاف ۔

مطلب: اقبال اس شعر میں مسلمانوں کے رہنماؤں خصوصاً مذہبی رہنماؤں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتے ہیں کہ جس لشکر کے تم امیر اور سپہ سالار ہو میں نے اس سپاہ کو دیکھا ہے ۔ اس میں ایک ایک سپاہی کی میان توحید کی تلوار سے خالی ہے ۔ اقبال کا مقصود یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں میں اگر توحید کی دولت نایاب ہے تو اس کے ذمہ دار اصل میں وہ خلوتی صوفیاء اور جلوتی علماء ہیں جو نہ خود توحید پر عامل ہیں اور نہ اپنی قوم کو انھوں نے اس کی روح سے آشنا کرا یا ہے

شعر کی تشریح چوتھا

معانی: ملا: مولوی ۔ فقیہ: شرعی مسئلوں کو جانے والا ۔ وحدتِ افکار: سوچوں کا ایک ہونا ۔ بے وحدت: اتحاد کے بغیر ۔ کردار: چال چلن، عمل 

مطلب: اقبال کے اس شعر کے شروع میں لفظ آہ اس بات کی دلیل ہے کہ انہیں اس بات کا بڑا افسوس ہے کہ آج کے مسلمانوں کے علماء اور فقہا اس بھید سے بالکل ناواقف ہیں کہ عمل اور سیرت کی یکسانیت خیالات کی وحدت یگانگت کے بغیر ناپختہ ہے ۔ آج کے پیشہ ور دینی رہنما توحید کی باتیں تو بہت کرتے ہیں لیکن ان کا اپنا کردار اس سے بالکل مختلف ہے جس کی وجہ سے مسلمان قوم میں بھی خیالات و اعمال کی یگانگت موجود نہیں بلکہ ہر طرف منافقت نظر آتی ہےمعانی: براّں : تیکھا ۔ کاٹنے والا ۔ تیغِ دو پیکر: دو دھاری تلوار ۔
مطلب: اقبال نے اس شعر میں تقدیر کا صحیح مفہوم بتاتے ہوئے کہا ہے کہ تقدیر ہر لمحہ قوموں کے اعمال پر نظر رکھتی ہے ۔ تقدیر دو دھاری تلوار کی مانند ہے جو اہل عمل کو کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے اور بے عملوں کو ناکامی کا منہ دکھاتی ہے ۔ اقبال کے نزدیک تقدیر کا وہ مفہوم جو عوام کے ذہن میں ہے کہ نا اہل پھلتے پھولتے ہیں اور اہل خوار نظر آتے ہیں بالکل غلط ہے ۔ تقدیر بندوں کے اپنے اعمال کے نتیجے میں بنتی ہے

 پانچواں شعر کی تشریح

معانی: امامت: رہبری ۔ دو رکعت: یعنی عبادت، نماز ۔ امام: نماز پڑھانے والے ۔
مطلب : ایسے پیشہ ور اور خود غرض علماءء فقیہ اور امام جن کی باتیں علامہ نے مذکورہ بالا شعروں میں کی ہیں جب مسجد میں نماز کی چند رکعتیں صحیح طور پر نہیں پڑھا سکتے وہ پوری قوم کی رہنمائی کیسے کر سکتے ہیں ۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ آج کے مسجدی امام اکثر نا اہل ، پیشہ ور اور فسادی ہوتے ہیں اور ان میں اپنے مقتدیوں میں اتحاد عمل و افکار پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی ایسے امام پوری قوم کی امامت کیسے کر سکتے ہیں اور اس کی واحد وجہ ان کی توحید نا آشنائی ہے

Touheed in urdu Roman

Zinda Quwwat Thi Jahan Mein Yehi Touheed Kabhi
Aaj Kya Hai Faqat Ek Masla-e-Ilm-e-Kalaam

Roshan Iss Zou Se Agar Zulmat-e-Kirdar Na Ho
Khud Musalman Se Hai Poshida Musalman Ka Maqam

Main Ne Ae Meer-e-Sipah! Teri Sipah Dekhi Hai
‘QUL HU WALLAH’ Ki Shamsheer Se Khali Hain Nayam

Aah, Iss Raaz Se Waqif Hai Na Mullah, Na Faqeeh
Wahdat Afkar Ki Be-Wahdat-e-Kirdar Hai Kham

Qoum Kya Cheez Hai, Qoumon Ki Imamat Kya Hai
Iss Ko Kya Samjhain Ye Bechare Do Rakat Ke Imam

ONENESS OF GOD In English

Tauhid has been a living force in the days bygone
What is it these days? Merely a topic of theology

If its glory doesn’t make the darkness of character radiant
Muslim cannot judge his elevated position.

Chief of warriors, I have witnessed your array
Their sheaths are devoid of the sword of Say: ‘He is Allah

Ah! Neither mullah nor faqih envisages the fact that
Unity of thought without unity of action is imperfect.

What is a nation, or how to lead it?
What clue these leaders of prayers could have of that

Full Book Zarb-e-Kaleem 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *