Zarb-e-Kaleem

Aik Falsafa-zada Syed Zaade Ke Naam | Zarb-e-Kaleem-008

Aik Falsafa-zada Syed Zaade Ke NaamAik Falsafa-zada Syed Zaade Ke Naam

Aik Falsafa Zada Syed Zade Ke Naam with Urdu Tashreeh

پہلا شعر کی تشریح
معانی: فلسفہ زدہ: فلسفہ کا مارا ہوا، فلسفہ کا اثر لیے ہوئے ۔ سید زادہ: سید کا بیٹا، علامہ سے ایک سید زادے نے فلسفیانہ گفتگو کے دوران یورپ کے بعض فلاسفہ کے افکار پر پسندیدہ باتیں کی تھیں ۔ اقبال نے اس گفتگو کے اثر کے تحت اس کے لیے خصوصاً اور دوسرے فرنگی فلسفیوں کے اثرات قبول کرنے والوں کے لیے عموماً یہ نظم لکھی ہے ۔ زناری: قیدی ۔ برگساں : فرانس کے مشہور فلسفی کا نام جو اگرچہ عقل کے مقابلے میں وجدان کا قائل تھا لیکن خدا اور رسول ﷺ کا قائل نہ تھا ۔
مطلب: اے سید زادے تو جو برگساں کے افکار کا قائل ہے اس کا سبب صرف اور صرف یہ ہے کہ تو خودی سے بیگانہ ہے ۔

دوسرا شعر کی تشریح
معانی: ہیگل: جرمنی کے ایک مفکر کا نام ۔ صدف: سیپ ۔ گہر: موتی ۔ طلسم: جادو ۔
مطلب: تو ہیگل سے بھی متاثر ہے ۔ وہ تو افلاطونی باتیں زیادہ کرتا ہے اور شیروں کو گوسفندی سکھاتا ہے ۔ اس کا سیپ بھی موتی سے خالی ہے ۔ اس کا تجھ پر یونہی جادو چل چکا ہے ۔ تجھ پر اس کے خیالی جادو کا اثر ہو گیا ہے اس سے نکل آ ۔

تیسرا شعر کی تشریح
معانی: محکم: مضبوط ۔ لازمانی: زمانے سے آزاد ۔
مطلب: اصل بات یہ سمجھنے کی ہے کہ آدمی کی زندگی مضبوط کیسے بنے اور اس کی خودی زمانے کی حدود و قیود سے آزاد کیسے ہو ۔ ان باتوں کا جواب نہ برگساں کے پاس ہے اور نہ ہیگل کے پاس ۔ تو کیوں ان کے جادو میں اسیر ہے ۔ ان کے اثرات زائل کر کے خود کو پہچان ۔

شعر کی تشریح چوتھا
معانی: ثبات: ہمیشہ رہنا ۔ طلب: ضرورت ۔ دستور: قانون ۔
مطلب: آدمی تو چاہتا ہے کہ اسے استحکام نصیب ہو ۔ اسے زندگی کا ایک ایسا طریقہ یا دستور العمل ہاتھ آئے جس سے اس کی زندگی صحیح طور پر بسر ہو ۔ تیری اس طلب کو یہ فلسفی پورا نہیں کر سکتے ۔ اسے اسلام اور قرآن پورا کر سکتے ہیں

پانچواں شعر کی تشریح
معانی: عشا: رات کی نماز ۔ اشراق: تھوڑا سورج نکلنے کی نماز ۔ آفاق: آسمان کی حدیں ۔
مطلب: جس عمل سے دنیا کی تاریکی جھٹ کر روشنی پیدا ہو سکتی ہے وہ ان فلسفیوں کے افکار میں نہیں بلکہ مومن کہ ہمہ گیر اور عالمگیر اذان کی آواز میں ہے جس میں اللہ کی توحید اور نبی کریمﷺ کی رسالت کا ذکر ہے

شعر کی تشریح چھٹا
معانی: سومناتی: ہندوبت پرست ۔ لاتی و مناتی: لات و منات بتوں کے پرستار ۔
مطلب: اقبال کے باپ دادا چونکہ کشمیری برہمن تھے اس شعر میں علامہ نے فرمایا ہے کہ میں اصل کا برہمنوں کے خاندان سے تعلق رکھتا ہوں ۔ میرے باپ دادا کا سومنات کے ہندو اور لات اور منات جیسے بت پوجنے والوں سے واسطہ رہا ہے اس کے باوجود میں مسلمانی طور طریقے، اسلام کے دستور اور نبی ﷺ کے افکار کو بلند کرتا ہوں ۔ لیکن تو مسلمانوں کے گھر پیدا ہو کر غیر مسلموں کے خیالات رکھتا ہے

ساتواں شعر کی تشریح
معانی: سیدِ ہاشمی: نبی کریم ﷺ کی اولاد میں سے ۔ برہمن زاد: ہندوستان کے باشندے، ہندو ۔
مطلب: اے سید زادے تو تو نبی کریم ﷺ کے گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اور میرا بدن برہمنوں کے گھر پیدا ہوا ہے ۔ میں تو اس برگساں اور ہیگل سے متاثر نہیں لیکن تو ہاشمی ہوتے ہوئے ان سے متاثر ہے ۔ فلسفہ سے میں بھی واقف ہوں لیکن مجھے فلسفہ کی حقیقت کا اور اس کی اچھائی برائی کا پتہ ہے ۔ برہمن زادہ ہو کر میں تو یہ سب کچھ جانتا ہوں لیکن ہاشم زادہ ہو کر حیرت ہے تو ا س سے ناواقف ہے

آٹھواں شعر کی تشریح
معانی: آب و گل: پای اور مٹی، مراد خمیر ۔
مطلب: میں فلسفہ سے ناواقف نہیں ہوں ۔ یہ میرے جسم میں سمایا ہوا ہے ۔ میرے دل کی رگوں میں بسا ہوا ہے لیکن میں تو اس کی اچھائی اور برائی سے واقف ہوں لیکن تو واقف نہیں ہے ۔ افسوس ہے تجھ پر جو فلسفہ کی برائی کو اپنائے ہوئے ہے

نواں  شعر کی تشریح
مطلب: اقبال یہاں کسر نفسی سے کام لیتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں ا گرچہ کوئی ہنر نہیں جانتا لیکن فلسفہ کی رگ رگ سے ضرور واقف ہوں ۔ میں جانتا ہوں کہ یہ آدمی کو اصلیت اور حقائق سے دور لے جاتا ہے اور اس کی خودی کی نفی کرتا ہے

دسواں شعر کی تشریح
معانی: جنوں : مستی، دیوانگی ۔ بے سوز: ٹھنڈا ۔ دل افروز: دل کو بڑھانے والا ۔ نکتہ: باریک بات ۔
مطلب: اے فلسفہ زادہ! تیرے جنون عشق کا شعلہ تپش نہیں رکھتا کیونکہ تیرا جنون ، عشق پر نہیں عقل پر اعتقاد کیے ہوئے ہے ۔ آ میں تجھے دل کو عشق سے روشن کرنے والی باریک بات بتاؤں

گیارہواں شعر کی تشریح
معانی: خرد: عقل ۔ بے حضوری: جو حاضر نہ ہو ۔
مطلب: عقل اور فلسفہ کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ تجھ کو زندگی کی حقیقتوں سے دور کر دیتا ہے ۔ اس کا انجام حضوری یعنی انجام تک رسائی نہیں بلکہ اس سے دوری ہے

بارہواں شعر کی تشریح
معانی: نغمہ ہائے: نغمہ کی جمع، گیت ۔ بے صوت: بے آواز ۔
مطلب: فلسفہ کے افکار کو یوں سمجھیں جیسے کہ وہ ایسے نغمے ہوں جن میں کوئی آواز نہیں ۔ یہ زندگی کو عمل نہیں بے عملی سکھاتے ہیں ۔ انسان میں جو عمل کچھ کرنے کا اور حقیقت تک پہنچنے کا ذوق ہوتا ہے اس کو یہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیتے ہیں ۔

تیرہواں شعر کی تشریح
معانی: اے فلسفہ زدہ سید زندگی کی جنتری زندگی گزارنے کا نظام الاوقات فلسفہ نہیں ہے دین اسلام ہے ۔ یہ آخری نبی حضرت محمد ﷺ اور حضرت ابراہیم کا بھید ہے ۔ فلسفہ کو چھوڑ اور اس بھید کو سمجھ تا کہ زندگی کی حقیقت ہاتھ آئے ۔

چودہواں شعر کی تشریح
مطلب: اپنا دل محمد کے کلام سے لگا ۔ تو تو علی کا بیٹا ہے کب تک بو علی سینا کے فلسفے سے متاثر رہے گا ۔ یعنی اے سید فلسفہ زدہ تو تو حضرت علی کی اولاد میں سے ہے ۔ تو حضرت علی کا پیرو کار بن بو علی جیسے فلسفی کے پیچھے کیوں چلتا ہے ۔ کب تک تو اس عمل کو اپنائے رکھے گا اپنا دل اسلام کے پیغمبر، حضرت محمد مصطفیﷺ کی باتوں میں لگا ۔ جو کچھ انھوں نے حدیث میں کہا ہے یا جو کچھ ان پر نازل شدہ آسمانی کتاب قرآن میں آیا ہے اس پر عمل کر ۔

پندرہواں شعر کی تشریح
طلب: اے شخص جب تو راستہ دیکھنے والی آنکھ نہیں رکھتا تو تیرے لیے یہ بہتر ہے کہ تو قرشی (حضرت محمد مصطفی ﷺ) کو اپنا قائدبنا لے اور بخاری (بو علی فلسفی) کو چھوڑ دے ۔ ہاں اگر تجھے میری طرح زندگی کے راستے کا پوری طرح علم ہو جائے اور فلسفہ کی اونچ نیچ کا پتہ چل جائے تو پھر بو علی سینا کو پڑھنا نقصان دہ نہ ہو گا کیونکہ تجھے علم ہو جائے گا کہ عقل نے کہاں ڈنڈی ماری ہے ۔

Aik Falsafa Zada Syed Zade Ke Naam with Urdu Roman

Tu Apni Khudi Agar Na Khota
Zunnari-e-Bargsan Na Hota

Heegal Ka Sadaf Guhar Se Khali
Hai Uss Ka Tilism Sub Khayali

Mohkam Kaise Ho Zindagi
Kis Tarah Khudi Ho La-Zamani

Adam Ko Sabat Ki Talab Hai
Dastoor-e-Hayat Ki Talab Hai

Dunya Ki Asha Ho Jis Se Ishraaq
Momin Ki Azan Nidaye Afaq

Main Asal Ka Khas Somanti
Aaba Mere Lati-o-Manati

Tu Syed-e-Hashmi Ki Aulad
Meri Kaf-e-Khak Barhman Zad

Hai Falsafa Mere Aab-o-Gil Mein
Poshida Hai Raisha Haye Dil Mein

Iqbal Agarche Behunar Hai
Iss Ki Rag Rag Se Ba-Khabar Hai

Shaula Hai Tere Junoon Ka Be-Souz
Sun Mujh Se Ye Nukta-e-Dil Afroz

Anjam-e-Khirad Hai Be Huzoori
Hai Falsafa Zindagi Se Doori

Afkar Ke Naghma Haye Be Soot
Hain Zauq-e-Amal Ke Waste Mout

Deen-e-Maslak-e-Zindagi Ki Taqween
Deen-e-Sirr-e-Muhammad (S.A.W.)o-Baraheem (A.S.)

Dil Dar Sukhan-e-Muhammadi (S.A.W.) Band
Ae Por-e-Ali (R.A.) Za Bu Ali Chand

Choon Didah-e-Rah Been Nadari
Qaid Qarshi Ba Az Bukhari

Admonition To A Philosophy Stricken Sayyid in English

If your self had not been debased and lost,
Bergson his spell on you would not have cast

Hegelʹs shell is quite devoid of gem that gleams
His talisman merely web of fancy seems

Manʹs need is how this earthly life to brace,
He yearns that self may last ʹyond Time and Space

To have a life steadfast is his desire,
He seeks some rules to guide his life entire.

The source, that gloom dispels, spreads light around,
Is worship call at morn with clarion sound.

I am by breed a pure and trite Somnati,
Ancestors mine were both Lati and Manati

You hail from Hashemite Prophetʹs race,
My origin from Brahmans I have to trace.

Philosophy is my bodyʹs essential part,
It is rooted deep in fibers of my heart.

Iqbal devoid of skill and craft though be,
Through every vein of thought can fully see.

The frenzy in your breast is shorn of glow,
This heart illuming point you ought to know.

Intellect leads a man from God astray,
Philosophy from grasping facts keeps away.

Dumb strains produced by calm and serious thought
Slay zeal for active life and achieve not aught.

True faith and creed give strength to earthly life,
Abraham (AS) and Prophets (PBUH)ʹ Seal guide to face its strife.

Ali (RA)ʹs son, you are deceived by Avicennaʹs thought,
Give ears to what the Holy Prophet (PBUH) taught.

You can not see the path you have to tread,
So choose a guide from tribe of Quraysh instead.

Persain Couplets are from Hakim Khaqani’s book ‘Tuhfa tul Aaraqeen’

Full Book Zarb-e-Kaleem 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *