LA ILAHA ILLALLAH (لا الہٰ الا اللہ) NO GOD BUT ALLAH (Zarb-e-Kaleem-005)
La Ilaha Illallah
La Ilaha Illallah with Urdu Tashreeh
پہلا شعر کی تشریح
معانی: لا الہ الا اللہ: اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ۔ خودی: اپنی ذات یا اپنے تشخص کی پہچان ۔ سرِ نہاں : پوشیدہ راز ۔ تیغ: تلوار ۔ فساں : ڈھال، تیز کرنے والی سان ۔
مطلب: خودی (اپنی ذات کی معرفت) کا بھید کلمہ توحید لا الہ الا اللہ میں چھپا ہوا ہے ۔ توحید کے بغیر نہ اس کی سمجھ آ سکتی ہے اور نہ یہ حاصل ہو سکتی ہے ۔ خودی کو اگر آپ تلوار سمجھیں گے تو لا الہ الا اللہ اس تلوار کو تیز کرنے والی سان ہے ۔ اس سان کے بغیر یہ تلوار کند رہتی ہے
دوسرا شعر کی تشریح
معانی: دور: زمانہ ۔ براہیم: مراد حضرت ابراہیم علیہ السلام جنھوں نے اپنے وقت کے بادشاہ اور خود کو خدا کہلوانے والے نمرود کے طلسم کو توڑا تھا اور اس کی بت پرستی کے سارے نظام کو پاش پاش کر دیا تھا ۔ صنم کدہ: بت خانہ ۔
مطلب: عہد حاضر نمرود کے زمانے کی طرح توحید کو چھوڑ کر بت پرستی کی طرف مائل ہو چکا ہے ۔ یہ ضروری نہیں کہ وہ بت پتھر کے ہوں بلکہ انسان نے آج گمراہوں کے سردار طاغوت کی غلامی کا بت تراش رکھا ہے ۔ کفر، شرک، مادہ پرستی، خدا گریزی اور اس دور کی بے شمار برائیاں بت ہی تو ہیں ۔ علامہ کہتے ہیں کہ جس طرح نمرود کے زمانے میں بت پرستی کے سارے تصورات ختم کر دیے تھے اسی طرح دنیا کو آج کے دور کے ابراہیم کی ضرورت ہے جو ان جیسے کردار کا حامل ہو اور دنیا سے تمام ظاہری و باطنی بت توڑ کر توحید کو عام کر دے
تیسرا شعر کی تشریح
معانی: متاعِ غرور: تکبر کی چیزیں ، دنیا کا مال ۔ فریبِ سود و زیاں : نفع نقصان کے دھوکے میں رہنا ۔
مطلب: علامہ یہاں مسلمان سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ تجھے تو توحید کا علم بردار ہونا چاہیے تھا ۔ اور دنیا کی متاع کو اس کے آگے ہیچ سمجھنا چاہیے تھا ۔ لیکن معاملہ اس سے الٹ ہے ۔ تو نے اے مسلمان دارالاخرت کا خیال چھوڑ کر دار الدنیا کو اپنا لیا ہے یہ توحید کے منافی ہے ۔ تو حید تو یہ ہے کہ خدا اور خدا طلبی کے مقابلے میں ہر چیز کو چھوڑ دیا جائے لیکن تو نے دنیا کے نفع اور نقصان کو پیش نظر رکھا ہوا ہے ۔ یہ ایک ایسا فریب ہے جس کو لا الہ الا اللہ کی ضرب سے توڑا جا سکتاہے
شعر کی تشریح
معانی: رشتہ و پیوند: رشتے اور تعلقات ۔ بتانِ وہم و گماں : شک و شبہ میں ڈالنے والے بت ۔
مطلب: اے مسلمان دنیا کا مال و دولت اور دنیا کے جملہ رشتے چاہے وہ عزیز داری کے ہوں یا تعلقات کے، وہم و گمان کے بتوں کی طرح ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں ۔ یقین کی دولت اور یقین کے رشتوں کا تعلق توحید سے ہے ۔ توحید ہے تو یہ سب رشتے بھی ہیں ورنہ یہ توحید کے راستے کے بت ہیں ۔ اگر دنیا کی دولت اور دنیا کے رشتوں کے لیے زندگی گزاری جائے اور آخرت کو بھلا دیا جائے تو یہ توحید کے منافی ہے
پانچواں شعر کی تشریح
معانی: خرد: عقل ۔ زمان و مکان: دنیا ۔ زنّاری: قیدی ۔ زماں نہ مکاں : زمانہ اور مقام، وقت کی قید ۔
مطلب: عقل انسانی تو زمان و مکان (دنیا اور اس کے لوازمات) کی پجاری ہے اور اس کا جینو (ہندووَں کا دھاگہ) پہن کر غیر اسلامی اقدامات کر رہی ہے ۔ حالانکہ ہمیں یہ حقیقت سمجھ لینی چاہیے کہ زمان و مکان عارضی ہیں ، فنا ہو جانے والے ہیں ۔ اصل حیات اور اصل حاصل کرنے والی دولت عاقبت اور آخرت کی ہے ۔ دنیا کو حاصل کرنا اور آخرت کو بھول جانا اے مسلمان یہ دانش مندی نہیں ۔ ایمان تو یہ ہے کہ دنیا کو آخرت کے تابع کر کے بسر کیا جائے ۔ یہی توحید کا سبق ہے ۔ ایسی صورت میں دنیا بھی دین بن جاتی ہے
شعر کی تشریح چھٹا
معانی: نغمہ: گیت ۔ فصل گل و لالہ: بہار کا موسم ۔ پابند: قید ۔
مطلب: توحید محدود نہیں ۔ یہ نہیں کہ خوشحالی ہو تو توحید اور بدحالی ہو تو شرک اختیار کر لیا جائے ۔ کوئی بھی موسم ہو یہ نغمہ ہر دو صورتوں میں قیام رہنا چاہیے ۔ چاہے گلاب کے اور لالہ کے پھولوں کا موسم ہو یعنی بہار ہو اور چاہے خزاں کا موسم ۔ توحید ہر حالت میں قائم رہنی چاہیے ۔ مراد یہ ہے کہ اے مسلمان چاہے دنیاوی طور پر تیرا عروج ہو چاہے زوال ہو لا الہ الا اللہ کی روح سے اپنے جسم کو خالی نہیں کرنا چاہیے ۔ خوش حالی اور بدحالی دونوں صورتوں میں یہی تیرا علاج ہے
ساتواں شعر کی تشریح
معانی: جماعت: مسلمان قوم ۔ آستین: کرتے کے بازو کا وہ حصہ جو ہاتھ کے قریب ہوتا ہے ۔ حکم اذاں : حق کی آواز بلند کرنے کا حکم ۔
مطلب: علامہ کہتے ہیں کہ اگرچہ فی زمانہ مسلمان قوم نے اپنی آستینوں میں بت چھپا رکھے ہیں یعنی مسلمان توحید کو چھوڑ کر غیر خدا کی طرف مائل ہو چکے ہیں اور دنیاوی نفع و نقصان کو آخرت کے نفع و نقصان پر ترجیح دے رہے ہیں لیکن مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہے کہ میں اس حالت میں بھی قوم کے سامنے اللہ اکبر کی آواز لگاؤں اور بتاؤں کہ اللہ اکبر باقی جو کچھ تم اپنائے ہوئے ہو یا اپنانا چاہتے ہو سب کچھ اصغر ہے ۔ توحید کو مضبوطی سے پکڑ لو یہی تمہاری فلاح دارین کا راستہ ہے
La Ilaha Illallah in Urdu Roman
Khudi Ka Sirr-e-Nihan La Ilaha Illallah
Khudi Hai Taeg, Fasan La Ilaha Illallah
Ye Dour Apne Baraheem Ki Talash Mein Hai
Sanam Kudah Hai Jahan, La Ilaha Illallah
Kiya Hai Tu Ne Mataa-e-Ghuroor Ka Soda
Faraib Sood-o-Zayan, La Ilaha Illallah
Ye Maal-o-Doulat-e-Dunya, Ye Rishta-o-Pewand
Butan-e-Weham-o-Guman, La Ilaha Illallah
Khird Huwi Hai Zaman-o-Makan Ki Zunnari
Na Hai Zaman Na Makan, La Ilaha Illallah
Ye Naghma Fasl-e-Gul-o-Lala Ka Nahin Paband
Bahar Ho Ke Khazan, La Ilaha Illallah
Agarche But Hain Jamat Ki Astinon Mein
Mujhe Hai Hukm-e-Azan, La Ilaha Illallah
NO GOD BUT ALLAH in English
The secret of the self is hid, In words “No god but He alone
The self is just a dull-edged sword, “No god but He,” the grinding stone
An Abraham by the age is sought to break the idols of this Hall
The avowal of God’s Oneness can make all these idols headlong fall
A bargain you have struck for goods of life, a step that smacks conceit
All save the call “No god but He,” is merely fraught with fraud and deceit
The worldly wealth and riches too, ties of blood and friends a dream
The idols wrought by doubts untrue, all save God’s Oneness empty seem
The mind has worn the holy thread of Time and Space like pagans all
Though Time and Space both illusive “No god but He” is true withal
These melodious songs are not confined to time when rose and tulip bloom
Whatever the season of year be “No god but He” must ring till doom
Many idols are Still concealed in their sleeves by the Faithful Fold,
I am ordained By Almighty Allah to raise the call and be much bold
Full Book with Translation Zarb-e-Kaleem