Zikar-o-Fikar | Zarb-e-Kaleem-014
Zikar-o-Fikar
Zikar-o-Fikar in urdu Tashreeh
پہلا شعر کی تشریح
معانی: سالک: چلنے والا ۔ علم الاسما: آدم کو جن چیزوں کے نام سکھائے گئے ۔
مطلب: سالک یعنی حقیقت کی تلاش کے راستے دو ہیں ایک ذکر کا اور دوسرا فکر کا ہے ۔ دونوں کو اللہ تعالیٰ نے علم الاسما کی صفت سے نوازا ہے ۔ بلکہ سارے انسانوں کو نوازا ہے بشرطیکہ وہ اس انعام خداوندی کو سمجھ کر تلاش حقیقت میں نکلیں جو سالک ذکر کا یا عشق کا راستہ اور مشاہدے کا طریقہ اختیار کرتے ہیں تو وہ اپنے مقصود کو یقین کی حد تک پا لیتے ہیں ۔ اس کے برعکس جو عقل کی راہ پر گامزن ہوتے ہیں حقیقت میں ان میں سے بعض پر منکشف ہو جاتی ہے لیکن مشاہدہ نہ ہونے کے اعتبار سے یقین کامل کا پاؤں بعض دفعہ لغزش کھا جاتا ہے ۔
دوسرا شعر کی تشریح
مطلب: ذکر اور فکر میں امتیاز اور فرق کی مثال دیتے ہوئے علامہ رومی اور عطار کو اہل ذکر کے نمائندوں کے طور پر پیش کرتے ہیں جنھوں نے مشاہدہ حق کا مقام حاصل کیا ہے اور بو علی سینا کو جس کی عقل پر مبنی تحریریں مشہور ہیں اہل فکر کے نمائندوں کے لہاظ سے متعارف کرایا ہے حقیقت اس گروہ کے لوگوں کے ہاتھ بھی لگی ہے لیکن وہ دیدار اور مشاہدہ سے محروم ہیں ۔
تیسرا شعر کی تشریح
معانی: فکر: سوچ ۔ پیمائش: ناپ تول، اصل معلوم کرنا ۔ زمان و مکاں : مقام اور وقت ، زمانے کی حدیں ۔ سبحان ربی الاعلیٰ: میرا بلند مرتبہ پروردگار پاک ہے ۔ مقامِ ذکر: ذکر کی شان ۔
مطلب: اہل فکر زمان و مکان کے حدود میں پابند رہتے ہیں وہ اس مادی جان اور اس عالم شش جہات کے متعلق ہی غور و خوض کرتے رہتے ہیں ۔ اس جہان کے پیچھے یا آگے کیا ہے وہاں کے حقائق تک ان کی رسائی نہیں ہوتی ۔ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں کا راز صرف اہل ذکر کو معلوم ہوتا ہے اور وہ اللہ کی پاکی بیان کر کے اور اس کے ذکر کی مختلف صورتیں اختیار کر کے اس جہان مادہ کے پس پردہ جو حقیقت ہے اسے پا لیتے ہیں ۔ صفات کے بت کدہ کو توڑتے ہوئے دیدار ذات کی منزل تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں اور یہ سب سے اعلیٰ برتر اور حقیقت پر مبنی مقام ہے
Zikar-o-Fikar in Roman Urdu
Ye Hain Sub Aik Hi Salik Ki Justujoo Ke Maqam
Woh Jis Ki Shan Mein Aya Hai ‘Allam Al-Asma
Maqam-e-Zikr, Kamalat-e-Rumi-O-Attar
Maqam-e-Fikr, Maqalat-e-Bu Ali Seena
Maqam-e-Fikr Hai Pemaish-e-Zaman-o-Makan
Maqam-e-Zikr Hai Subhana Rubi Al Aala
Dhikr And Fikr in English
These are all a wayfarer’s search posts
about whom the Quran says He taught all the names
The achievements of Rumi and Attar are stations of dhikr
The computations of Bu Ali Sina pertain to the station of fikr
To measure time and space is the station of fikr
To recite: Exalted be my Lord Most High is the station of dhikr