Bal-e-Jibril

Mata-e-be-baha hai dard-o-soz-e-arzumandi | Bal-e-Jibril -010

Mata-e-be-baha hai dard-o-soz-e-arzumandi

Mata-e-be-baha hai dard-o-soz-e-arzumandi

Mata-e-be-baha hai with Urdu Tashreeh 

پہلا شعر کی تشریح
معانی: متاع: سامان ۔ بے بہا: یعنی ایسی قیمت جو ادا نہ ہو سکے ۔ مقام بندگی: اطاعت کا مقام ۔ شانِ خداوندی: اللہ کی شان کے مقابل ۔
مطلب: اس غزل کے مطلع میں اقبال نے کہا ہے کہ عشق حبیب میں سوز و درد ایسے عوامل ہیں جن کی قدر و قمیت کا اندازہ ناممکنات سے ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ میں اپنے وجود کی انفرادیت کے مقابلے میں آقائیت کی بے نیازی کا سودا کرنے کے لیے تیار نہ ہو سکوں گا 

دوسرا شعر کی تشریح
آزاد بندوں : جو ہر طرح بلند نظر ہوں ۔
مطلب: اس شعر میں اقبال خداوند تعالیٰ سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ باری تعالیٰ ہم انسان اپنے وجود میں کیسے آزاد ہوئے جب کہ زندگی میں تو ہم پر فنا ہونے کی پابندی عائد کی گئی ہے اور موت کے بعد دوبارہ جینا بھی ممکن نہیں ہے ۔ وہ کہنا یہ چاہتے ہیں کہ انسان اپنی ذات میں خودمختار کیسے ہوا جب کہ اسے اپنی مرضی سے نہ تو مرنے کا اختیار ہے نا ہی بعد از فنا دوبارہ زندہ ہونے کے استطاعت رکھتا ہے 

تیسرا شعر کی تشریح
معانی: حجاب: پردہ ۔ اکسیر: بہترین دوا ۔ آوارہَ کوئے محبت: محبت کو کوچے میں پھرنے والا ۔ دیر پیوندی: دیر سے ملنے والا ۔
مطلب: محبت میں سرگردانی تو چاہنے والے کا مقدر ہوتی ہے تاہم یہ ضرورت ہے کہ محبوب کا پردے میں رہنا اس کے جذبات کے لیے اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے ۔ کہ محبوب جب تا دیر پردے میں رہے تو سوز عشق میں اضافہ ہوتا جاتا ہے ۔ بالفاظ دگر ہجر کی گھڑیاں عاشق کے لیے اضطراب کا سبب بن جاتی ہیں 

شعر کی تشریح چوتھا
معانی: گزر اوقات: گزارا کرنا ۔ کوہ و بیاباں : پہاڑوں اور جنگلوں میں ۔ شاہیں : باز ۔ ذلت: بے عزتی ۔ کار آشیاں بندی: گھونسلہ بنانا ۔
مطلب: اس شعر میں شاہیں کا استعارہ شاعر نے بلند حوصلہ اور جرات مند لوگوں کے لیے استعمال کیا ہے کہ جس طرح شاہیں اپنا گھونسلہ بنانے کو ذلت تصور کرتا ہے اس کے برعکس وہ آزادانہ پرواز کے ساتھ پہاڑوں اور جنگلوں میں بسیرا کرتا ہے اسی طرح مردان حر کو بھی کسی خاص مکان کی ضرورت نہیں ہوتی کہ وہاں اپنا سر چھپا کر بیٹھ جائیں بلکہ وہ جدوجہد کے ذریعے اپنا مستقبل استوار کرتے ہیں 

پانچواں شعر کی تشریح
معانی: فیضانِ نظر: نظر کی عطا تھی ۔ مکتب: مدرسہ ۔ اسماعیل: حضرت اسماعیل ۔ آداب فرزندی: بیٹا ہونے کے آداب ۔
مطلب: حضرت اسماعیل نے اپنے پدر بزرگوار حضرت ابراہیم کے خواب کی تکمیل کے لیے جس طرح خود کو قربانی کے لیے پیش کیا ان کا یہ کردار کسی مدرسے کی تعلیمات کا نتیجہ نہ تھا بلکہ اس میں حضرت ابراہیم کی تربیت کا پوری طرح سے عمل دخل تھا ۔ اقبال کے مطابق نیک اور فرمانبردار اولاد کا ایسا ہی کردار ہونا چاہیے جیسا کہ حضرت اسماعیل کا تھا ۔ ان کی فرمانبرداری اور جذبہ قربانی ایک ایسی مثالی حیثیت کے حامل ہیں جو ہمیشہ یادگار رہیں گے

  چھٹاشعر کی تشریح
معانی: زیارت: دیکھنے کی جگہ ۔ اہل عزم و ہمت: ہمت والے بہادر لوگ ۔ لحد میری: میری قبر ۔ خاک راہ: آدمی ۔ الوندی: پہاڑ کا نام ۔
مطلب: اقبال اس شعر میں کہتے ہیں کہ موت کے بعد میری لحد مستحکم ارادہ رکھنے والے اور حوصلہ مند لوگوں کے لیے زیارت گاہ کی حیثیت اختیار کر لے گی کہ میری تعلیمات نے تو راستے کی خاک پر بھی قدرت الہٰی کے راز افشاں کر دیے
۔

ساتواں شعر کی تشریح
معانی: مشاطگی: کنگھی کرنا ۔ حسن معنی: علم کی خوبی ۔ فطرت: قدرت ۔ لالے: پھول ۔ حنا بندی: سرخ کرنا ۔
مطلب: فطری حسن کو کسی بناوٹ اور سنگھار کی ضرورت نہیں ہوتی جس طرح قدرت نے لالے کے پھول کو ایک فطری سرخ رنگ عطا کیا ہے اسی طرح سے سچائی کے اظہار میں کسی طمع سازی کی حاجت نہیں ہوتی

Mata-e-be-baha hai in Roman Urdu

Mata-e-be-baha hai dard-o-soz-e-arzumandi
Maqam-e-bandagi de kar na luun shan-e-khudavandi

Tire azad bandon ki na ye duniya na vo duniya
Yahan marne ki pabandi vahan jiine ki pabandi

Hijab iksir hai avara-e-ku-e-mohabbat ko
Miri atish ko bhadkati hai teri der-paivandi

Guzar-auqat kar leta hai ye koh o bayaban men
Ki shahin ke liye zillat hai kar-e-ashiyan-bandi

Ye faizan-e-nazar tha ya ki maktab ki karamat thi
Sikhae kis ne ismail ko adab-e-farzandi

Ziyarat-gah-e-ahl-e-azm-o-himmat hai lahad meri
Ki khak-e-rah ko main ne bataya raz-e-alvandi

Miri mashshatgi ki kya zarurat husn-e-maani ko
Ki fitrat khud-ba-khud karti hai laale ki hina-bandi

Slow fire of longing—wealth in English

Slow fire of longing—wealth beyond compare
I will not change my prayer‐mat for Heaven’s chair

Ill fits this world of Your freemen, ill the next
Death’s hard yoke frets them here, life’s hard yoke there

Close veils inflame the loiterer in Love’s lane
Your long reluctance fans my passion’s flare

Close veils inflame the loiterer in Love’s lane
Your long reluctance fans my passion’s flare

Was it book‐lesson, or father’s glance, that taught
The son of Abraham what son should bear?

Bold hearts, firm souls, come pilgrim to my tomb
I taught poor dust to tower hill‐high in air

Truth has no need of me for tiring‐maid
To stain the tulip red is Nature’s care

Full Book BAL-E-JIBRIL

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *