Ishq aur Maut | Love And Death | Bang-e-Dra-027
Ishq aur Maut
Ishq aur Maut with Tashreeh
معانی: ٹینی سن: مشہور انگریزی شاعر ۔ سہانی: دل پر اچھا اثر کرنے والی ۔ نمودِجہاں : دنیا کی پیدائش ۔ تبسم فشاں : مسکراہٹیں بکھیرنے والی ۔
مطلب: یہ نظم ممتاز برطانوی شاعر ٹینی سن کی نظم سے ماخوذ ہے اقبال نے نظم کے مرکزی اور بنیادی خیال کو پوری مہارت کے ساتھ اپنے مخصوص خوبصورت انداز میں اپنے ہاں منتقل کیا ہے ۔ اس نظم میں اقبال آغاز کائنات کے ان لمحات کا ذکر کرتے ہوئے کرتے ہیں جب تخلیق کے عمل کا آغاز ہوا تھا اور زندگی کی کلی کھلی رہی تھی
معانی: تاجِ زر: سونے کا تاج، یعنی سنہری روشنی ۔
مطلب: ان لمحات میں خالق لم یزل کی جانب سے کہیں آٖفتاب کو کائنات پر دھوپ اور روشنی بکھیرنے کی صلاحیت ملی تھی اور کہیں ماہتاب کو چاندنی پھیلانے کی قوت عطا ہو رہی تھی
معانی: تابندگی: چمکنے کی حالت ۔
مطلب: شام کے وقت کو سیہ لباس فراہم کیا جا رہا تھا جب کہ ستاروں کو چمک کا تحفہ دیا جا رہا تھا
مطلب: کرہَ ارض پر زندگی اور تخلیق کے جذبوں سے نوازا جا رہا تھا ۔ ان لمحات میں فرشتے شبنم کو آنسو بہانے کی تربیت دے رہے تھے اور کہیں پہلی بار کلی چٹک کر پھول کے لبوں کو خندہ زن کر رہی تھی
معانی: درد: مراد جذبہ عشق ۔ تشنہ کام: پیاسا، پیاسی ۔ مئے بے خودی: حالت وجد کی شراب ۔ خودی: اپنے وجود کا احساس ۔
مطلب: شاعر کے دل میں درد کی لذت بھی اسی لمحے فراہم کی گئی اور خودی کو بھی بے خودی کے جذبے سے مسحور کیا جا رہا تھا
معانی: چوٹی: چٹیا، گندھے ہوئے بال ۔ حور: جنت کی عورت،خوبصورت عورت ۔
مطلب: پہاڑوں کی چوٹیوں پر پہلی بار کالی کالی گھٹاؤں کی اس طرح آمد ہوئی کہ ایسا لگتا تھا جیسے کوئی حور اپنے گھنیرے بال کھولے ہوئے کھڑی ہے ۔
معانی: دعویٰ: اپنی بات کی سچائی پر زور دینے کی حالت ۔ آسماں ہوں : بلند ہوں ، بلند مرتبہ ہوں ۔ مکاں : مراد یہ وجود کی دنیا ۔ لا مکاں : عالم بالا، اوپر کی دنیا ۔
مطلب: ز میں کا یہ دعویٰ تھا کہ میں آسمان کی طرح بلند ہو ں اور یہ وجود کی دنیا کہ رہی تھی کہ میں لامکاں ہوں ۔
معانی: نظارگی: دیکھنے کی کیفیت، دیکھنے والا ۔ سراپا: پوری طرح ۔
مطلب: آغازِ کائنات کے لمحات بقول اقبال اس قدر خوبصورت اور نظر فریب تھے کہ یہ مناظر سراپا ایک دیکھنے کی چیز بنے ہوئے تھے ۔
معانی: ملک: فرشتے ۔ جبینوں : جمع جبین، پیشانیان ۔ نورِ ازل: کائنات کی تخلیق سے بھی پہلے کا نور ۔
مطلب: ان لمحات میں آسمانوں پر فرشتے بھی اس قدر مسرور تھے کہ چاروں جانب اس طرح رواں دواں تھے جیسے اپنی قوت پرواز کی آزمائش کر رہے ہوں ۔ ان کی پیشانیوں سے نور ازل آشکار ہو رہا تھ
مطلب: ان میں ایک فرشتہ عشق کے جذبے کا بھی تھا جو دوسرے فرشتوں کی رہنمائی کیا کرتا تھ
معانی: پتلا: مجسمہ، تصویر ۔ پارا: سفید ماءع دھات جو ہر وقت ہلتی رہتی ہے ۔
مطلب: اس فرشتے میں ا ضطراب کا عنصر اس طرح نمایاں تھا جیسے اس کے وجود میں پارا متحرک ہو ۔
معانی: پئے سیر: سیر کے واسطے ۔ فردوس: جنت ۔ قضا: خدائی حکم، موت کا فرشتہ ۔ قضا را: اتفاق سے، اچانک ۔
مطلب: عشق کا یہ فرشتہ جنت کی سیر کو جا رہا تھا کہ اچانک اسے راستے میں موت کا فرشتہ یعنی ملک الموت مل گیا ۔
معانی: گوارا: پسند، قابل برداشت ۔
مطلب: عشق کے فرشتے نے اس سے استفسار کیا کہ بتاوَ تو سہی تو کون ہے اور تیرا کام کیا ہے ۔ تجھے دیکھ کر مجھے کچھ ناگوار سی کیفیت محسوس ہو رہی ہے
معانی: اجل: موت ۔
مطلب: اس مرحلے پر ملک الموت نے جواباً کہا! حیرت ہے کہ تو میری ذات سے واقف نہیں میں ہی تو ہوں جو ہر زندہ شے کو فنا کے گھاٹ اتارنے پر قادر ہوں
معانی: رخت ہستی کے پرزے اڑانا: زندگی کے لباس کو ٹکڑ ے ٹکڑے کر دینا، مراد زندگی ختم کر دینا ۔ زندگی کا شرارا بجھانا: مراد مارنا ۔
مطلب: میں ہی زندگی کے پرزے اڑاتی ہوں اور اسے ہمیشہ کے لیے موت کی نیند سلا دیتی ہوں
معانی: جادوئے نیستی: مٹا دینے، ختم کر دینے کا جادو ۔ پیامِ فنا: موت کا سندیسہ ۔ ہستی: وجود ۔
مطلب: میری آنکھوں میں وہ جادو ہے جو وجود کو عدم وجود سے آشنا کرتا ہے اور جس کا پیغام فنا ہے
معانی: ہستی: وجود، مراد عشق ۔ آتش: آگ، شرر ۔
مطلب: مگر ایک ہستی ایسی بھی ہے جو اس دنیا میں آگ کی مانند ہے اور حقیقت یہ ہے کہ میں اس کے مقابلے میں پارے کی حیثیت رکھتا ہوں ۔
معانی: نورِ مطلق: مکمل نور، مراد محبوب حقیقی ۔ آنکھوں کا تارا: بہت پیارا ۔
مطلب: یہ ہستی قلب انسان میں ایک شعلے کی مانند پوشیدہ رہتی ہے اور سچ تو یہ ہے کہ وہی خدائے لم یزل کی آنکھوں کا تارا ہے ۔ مراد یہ کہ خداوند عالم اسے بہت عزیز رکھتا ہے
معانی: تلخی: کڑواہٹ ۔
مطلب: یہی ہستی یعنی عشق انسان کے دل میں موجزن رہتا ہے اور اس کے وجود اس کے لیے تلخ ہونے کے باوجود ایک خوش گوار حیثیت رکھتا ہے
مطلب: عشق کے فرشتے نے جب ملک الموت کی گفتگو سنی تو اس لے لبوں پر مسکراہٹ نمودار ہو گئی
معانی: بجلی گرنا: تبسم: مسکراہٹ ۔ مصیبت آ پڑنا ۔
مطلب: اور اس کا یہی تبسم بجلی بن کر موت کے فرشتے پر گرا
معانی:ہمیشگی ، باقی رہنے کی حالت ۔ شکارِ قضا ہو گئی ۔ فنا ہو گئی ۔
مطلب: جب موت کے فرشتے نے عشق کے فرشتے کو دیکھا تو قضا ہونے کے باوجود خود قضا کا شکار ہو گئی ۔ اس لیے کہ روشنی کے روبرو تاریکی کا وجود باقی نہیں رہتا ۔ عشق تو زندگی کا مظہر ہے ۔ ظاہر ہے موت اس کے روبرو کیسے ٹھہر سکتی تھی
Ishq aur Maut in Urdu Roman
Suhaani namud e jahan ke ghari thi Tabbasum feshan zindage ke kali thi Kaheenn mehar ko taj e zar mil raha tha Ata chand ko chandnee ho rahe thi Seyadh e payrhan sham ko day rahey thi Sitaron ko talim e tabindagi thi Kahin shakh e hasti ko lagti tha patte Kahin zindagi ke kali phooti thi Farishty sekhty tha shabnum ko rona Hanse gul ko pahley pehal aa rahe thi Ata durd hota tha shayar kay dil ko Khudi tashna kam ay e bekhudee thi Uthi awwal awwal ghata kaali kaali Koi hoor choti ko kholay khaari thi Zamin ko tha dava ka mein asaman hon Makan kah raha tha ka mein la makan hon Gharaz is kadar yeh nazara tha piyara Key nazaragi ho sarapa nazaara Malak azmaty thay perwaaz apne Jabinon sa noor e azal ashkara Farishta tha aik ishq than nam jis ka Kay the rahbari uski sab ka sahaara Farishta kay putla tha bay tabeyon ka Malak ka malak or parey ka para Pay e sair firdous ko ja raha tha Qaza say mela rah main who qaza ra Ye puchha taira nam kiya kam kiya hey Nahi aankh deed tairi gawara Howa sun kay goya qaza ka farishta Ajal ho maira kam hey ashkhara Uraati hoon mein rakhte hasti kay purzay Bujhaati ho mein zindagi ka sharara Mairi ankh main jadu e naysti hey Paya e fana hey issa ka ishara Magr ek hasti hey dunya mein aeysi Wo atish hai mein samney uske para Sharar ban k kay raihti hey insane ka dil mein Wo hey noor e mutliq ke ankhon ka tara Tapakti hai ankhon se ban ban ke ansu Wo ansu ka ho jin ki talkhee gawara Suni ishq nay guftugu jub qaza ke Hansi uss kay lub per howe aashkara Giri us tabbassum ke bijli ajal per Andhaire ka ho noor mein kiya guzaara Baqa ko jo daikha fana ho gayi wo Qaza thi shaker e kaza ho gayi wo
Love And Death in English
The hour of the Universe’ appearance was charming
The flower‐bud of life was showering smiles
Here the golden crown, the sun was getting
There the moon its moon‐light was getting
The dark gown to the night was being given
Training of brightness to stars was being given
The Existence’s branch was getting leaves here
The bud of life was bursting out there
The angels were teaching weeping to the dew
For the first time the rose was laughing
They were conferring pathos on the poet’s heart
Khudi for the wine of bekhudi was pining
For the first time dark black clouds were appearing
As if some Houri of Paradise with open hair was standing
The earth was claiming elegance of the sky
The space was claiming to be boundless
In short so beautiful the sight was
That seeing it in itself a panorama was
The angels their flying powers were testing
Eternal lights from their foreheads were appearing
An angel called Love there was
Whose guidance everyone’s hope was
The angel who the embodiment of restlessness was
Angel among angels and restless like mercury he was
He was going towards the Paradise for a stroll .
He met death on its way by the destiny’s roll
He asked death, “What is the name and work of yours?
I do not want to encounter the face of yours”
Hearing this said the angel of death “
My work is clear, I am the angel of death
Full Book with Translation BANG-E-DRA