Mouj-e-Darya | The Wave Of River | Bang-e-Dra: 031
Mouj-e-Darya
Mouj-e-Darya with Urdu Tashreeh
معانی: مضطرب: بے چین ۔ عینِ ہستی: مراد حقیقی طور پر زندگی ۔ صورتِ سیماب: پارے کی طرح ہر دم ہلتے تڑپتے رہنا ۔
مطلب: اس نظم میں اقبال نے موج دریا کی زبان سے ایک مکالمے کو اپنی اس تخلیق کا موضوع بنایا ہے ۔ ان کے بقول دریا یوں گویا ہوتا ہے کہ میرا بے چین دل ہر لمحے مجھے مضطرب رکھتا ہے اس لیے کہ پارے کی مانند تڑپ اور متحرک رہنا ہی میری حقیقی زندگی ہے ۔
معانی: پایاب: مراد بہت کم گہرا ۔ زنجیر: مراد رکاوٹ ۔ حلقہَ گرداب: بھنور کا چکر ۔
مطلب: میرا نام موج ہے اور سمندر کا گہرا پانی میرا ذخیرہ ہے جس میں رونما ہونے والے بھنور عملی سطح پر میرے لیے زنجیر نہیں بن سکتے ۔ اس لیے کہ میں طبعاً آزاد ہوں اور کوئی پابندی میرے لیے ناقابل قبول ہے ۔ اس سبب کوئی شے میری راہ میں کسی طور پر بھی رکاوٹ نہیں بن سکتی
معانی:آب: پانی ۔ توسَن: وہ گھوڑا جسے سدھیایا نہ گیا ہو ۔ خارِ ماہی: مچھلی کا کانٹا ۔ دامن: قمیص کا نچلا حصہ ۔
مطلب: میں پانی میں تیز گھوڑے کی مانند ہوا کی رفتار سے سفر کرتی ہوں ۔ اس سفر کے دوران وہ مچھلی بھی میری راہ میں حائل نہیں ہو سکتی جس کی پشت پر ایک بڑی ہڈی ہوتی ہے
معانی: جذب: کشش ۔ مہ کامل: چودھویں کا چاند ۔ سر کو ٹپکنا: سر مارنا ۔
مطلب: موج دریا یوں گویا ہوتی ہے کہ کبھی تو چودھویں رات کے چاند کی کشش سے مدوجزر سے ہمکنار ہوتی ہوں اور کبھی جوش و خروش کے عالم میں ساحل کے کناروں سے ٹکراتی ہوں
مطلب: میں تو دراصل اس مسافر کے مانند ہوں جس کو منزل ہی راس آتی ہے اور اسی سے اس کا تعلق خاطر ہوتا ہے ۔ لیکن مجھ میں یہ بے چینی اور اضطراب کیوں ہے اس کو کوئی میرے دل سے ہی پوچھے تو اس کا جواب ممکن ہو سکتا ہے
معانی: زحمت: تکلیف ۔ تنگی دریا: دریا کا محدود ہونا ۔ گریزاں : بھاگنے والی ۔ وسعت بحر: سمندر کا بہت پھیلے ہوئے ہونا
مطلب: امر واقعہ یہ ہے کہ میں جو فطری سطح پر وسیع المشرب ہوں دریا کی تنگی دامانی سے نجات حاصل کرنے کی خواہاں رہتی ہوں ۔ دوسری بات یہ ہے کہ سمندر کی وسعت اور فراخی کو پانے کے لیے میرا دل ہمیشہ مضطرب رہتا ہے
Mouj-e-Darya in Roman Urdu
Muztarib Rakhta Hai Mera Dil-e-Betab Mujhe
Ayn-e-Hasti Hai Tarap Soorat-e-Seemab Mujhe
Mouj Hai Naam Mera, Behar Hai Payab Mujhe
Ho Na Zanjeer Kabhi Halqa-e-Gardab Mujhe
Aab Mein Misl-e-Hawa Jata Hai Tousan Mera
Khar-e-Mahi Se Na Atka Kabhi Daman Mera
Main Uchalti Hun Kabhi Jazb-e-Mah-e-Kamil Se
Josh Mein Sar Ko Patakti Hun Kabhi Sahil Se
Hun Woh Rahru Ke Mohabbat Hai Mujhe Manzil Se
Kyun Tarapti Hun, Ye Puche Koi Mere Dil Se
The Wave Of River in English
My restless heart doth never keep me still
This inner core of me is mercury.
They call me wave. The ocean is my goal.
No chain of whirling eddy holdeth me.
My steed like air upon the water rides.
My garment’s hem on thorn of fish e’er tore,
When moon is full sometimes I leap all fey;
Sometimes all mad I dash my head on shore.
I am the pilgrim loving journey’s stage.
Why am I restless? If my heart make quest.
Full Book with Translation BANG-E-DRA